I disagree! hamara mashra aurat ko phool ki nazakat say tashbeeh day ker us ko rondnai k liye chunta hai. The society we live in, these miserable women become so self centred they use all type of emotional tactics to control their children. Creating hatred for the father and self pity she shows makes the children fall into her emotional trap. Sadly the same cycle repeats itself…… daughters become like their mothers, sons repeat the same attitude they hated their father for. Totally mental society!
جو معا شرے اپنی خاندان کی اکائی پر اب بھی قائم ہیں ،وہ صرف اور صرف عورت کی برداشت کی وجہ سے،،، عورت بہت کچھ برادشت کر سکتی ہے اور کرتی ہے، اور خاص بات یہ کہ ہر طبقے کی عورت میں یہ مادہ ہے۔ کوئی عورت پاوں کی جوتی بننا نہیں چاہتی لیکن وہ اس معاملے مں خود کو بے بس پاتی ہے کہ کسی کے خیالات تبدیل کر سکے۔
عورت کے بارے میں یہ تصور رومانوی ہے….عورت کو جس. معاشرے میں سرکا تاج یا پاؤں کی جوتی سمجھاجاتا ہو.. اور اس کو اپنے برابر نہ سمجھا جائے اور اسکے انسان ہونے سے انکار کیا جائے اور ہر طرح کا غیر انسانی سلوک کیا جائے تو اس میں عورت کو اپنے انسان ہونے اور اپنے وجود کو تسلیم کر وانے کی جدوجہد کرنا ہوتی ہ.. ہے جاگیر داری سماج میں عورت کو انسان نہیں سمجاجاسکت…ا
عورت خود کو منوانے کی بجاۓ اپنےآپ کو نازک جذبہ اور وجود کے انکارکو برداشت نہ کرنے کی باتیں کرکے اپنی کمزوری اور مرد کو مزید طاقتوربنانے کی شعوری یا نادانستہ
کوشش کرکے اپنے مقدمے کو نقصان پہنچا سکتی ہ…ے
عورت کو کسی فرد کو یہ اخیتار نہیں دینا چاہیے کہ اس کوجاہل
اور کمزور سمجےاور زرا حقیقت پسند ہو کر سوچے کہ ایسی رومانی لفاظی کا کیا مطلب باقی رہ جاتا ہ… ایسی زبان وہ مرد پسند کرتے ہیں جو اس کو انسان کی بجاے عورت سمجتے ہیں یا کوی نازک سی پری…… عورت بہت سخت جان ہے اور کے اندر مرد سے ذیادہ قوت برداشت ہے ا
aurat ka sahi roop Krishn Chandar ne “Aurat” naami afsane mein kar dia hai. Krishn Chandar ne hi ek aur jagah likha tha: aurat ek aisi dhalwan hai jis par bade bade rishi muni bhi phisal jate hain.
lekin aap ka kaha bahot achha laga.
وە اپنے وجود سے بےحسی اور انکار کو برداشت نہیں کرسکتی
bilkul sach.
Aap ka blog bahot dilchasp hai. mere blog ko follow karne ha behad shukria. khush rahen.
I disagree! hamara mashra aurat ko phool ki nazakat say tashbeeh day ker us ko rondnai k liye chunta hai. The society we live in, these miserable women become so self centred they use all type of emotional tactics to control their children. Creating hatred for the father and self pity she shows makes the children fall into her emotional trap. Sadly the same cycle repeats itself…… daughters become like their mothers, sons repeat the same attitude they hated their father for. Totally mental society!
LikeLike
Beautiful views….and a worthy blog…. Please keep your post coming, esp guidance from Quran….it is very helpful.
Waisay to “Aurat” ka har roop hi treasured hai, pur as a Mother, she is an exception among God’s all creatures…
Only mothers have the gift,
To fill the empty hands,
With Manna of love…..
Stay blessed, Ma’m….
Stay wonderful…
LikeLike
The saying of Umar ibn al Khattaab (R.A) strikes my mind after reading your post.
He said: Women are like glassware. Handle them with care!
LikeLiked by 2 people
جو معا شرے اپنی خاندان کی اکائی پر اب بھی قائم ہیں ،وہ صرف اور صرف عورت کی برداشت کی وجہ سے،،، عورت بہت کچھ برادشت کر سکتی ہے اور کرتی ہے، اور خاص بات یہ کہ ہر طبقے کی عورت میں یہ مادہ ہے۔ کوئی عورت پاوں کی جوتی بننا نہیں چاہتی لیکن وہ اس معاملے مں خود کو بے بس پاتی ہے کہ کسی کے خیالات تبدیل کر سکے۔
LikeLiked by 1 person
برداشت کی وجہ سے خاندان کی اکائئ والی بات سے اتفاق ہت
LikeLike
عورت کے بارے میں یہ تصور رومانوی ہے….عورت کو جس. معاشرے میں سرکا تاج یا پاؤں کی جوتی سمجھاجاتا ہو.. اور اس کو اپنے برابر نہ سمجھا جائے اور اسکے انسان ہونے سے انکار کیا جائے اور ہر طرح کا غیر انسانی سلوک کیا جائے تو اس میں عورت کو اپنے انسان ہونے اور اپنے وجود کو تسلیم کر وانے کی جدوجہد کرنا ہوتی ہ.. ہے جاگیر داری سماج میں عورت کو انسان نہیں سمجاجاسکت…ا
عورت خود کو منوانے کی بجاۓ اپنےآپ کو نازک جذبہ اور وجود کے انکارکو برداشت نہ کرنے کی باتیں کرکے اپنی کمزوری اور مرد کو مزید طاقتوربنانے کی شعوری یا نادانستہ
کوشش کرکے اپنے مقدمے کو نقصان پہنچا سکتی ہ…ے
عورت کو کسی فرد کو یہ اخیتار نہیں دینا چاہیے کہ اس کوجاہل
اور کمزور سمجےاور زرا حقیقت پسند ہو کر سوچے کہ ایسی رومانی لفاظی کا کیا مطلب باقی رہ جاتا ہ… ایسی زبان وہ مرد پسند کرتے ہیں جو اس کو انسان کی بجاے عورت سمجتے ہیں یا کوی نازک سی پری…… عورت بہت سخت جان ہے اور کے اندر مرد سے ذیادہ قوت برداشت ہے ا
LikeLiked by 1 person
دوست ۔ آپ کا بلاگ دیکھ کر واقعی بہت خوشی ہوئی ہے۔ بہت اعلی کام کر رہے ہیں یہ آپ
LikeLiked by 1 person
I often think, Prophet Adam (Peace Be Upon Him) was in heaven and still Allah created Eve. Even paradise is incomplete without women.
LikeLiked by 1 person
Thanks for these kind words
Stay happy
LikeLiked by 1 person
aurat ka sahi roop Krishn Chandar ne “Aurat” naami afsane mein kar dia hai. Krishn Chandar ne hi ek aur jagah likha tha: aurat ek aisi dhalwan hai jis par bade bade rishi muni bhi phisal jate hain.
lekin aap ka kaha bahot achha laga.
وە اپنے وجود سے بےحسی اور انکار کو برداشت نہیں کرسکتی
bilkul sach.
Aap ka blog bahot dilchasp hai. mere blog ko follow karne ha behad shukria. khush rahen.
LikeLike
تفصیلی تبصرے پر نوازش ، ذرہ نوازی کا شکریہ
LikeLike
کسی نیں کیا خوب کہا ہے “ناہی عورت کے بغیر رہا جاسکتا ہے اور ناہی اسکے ساتھ رہا جاسکتا ہے
LikeLike
ہمارے ایک دوست فرماتے ہیں کے عورت ہومیوپتھک دوائی کی طرح ہے، جسکا نہ کوئی فائدہ، نہ نقصان.
LikeLike
hmm..bat to such hai..magar phir b exceptions are always there. 🙂
LikeLike
Exceptions welcomed, do share your views.
LikeLike