آدم کے بعد ، مونک نے بائبل کے ایک اور کردار ، سیمسن کا حال سنایا ۔
-3- سیمسن:
مونک نے80سطور میں سیمسن یا سیمپسن کا حال بیان کیا۔ عبرانی کتاب یا بائبل میں مذکور کہانی کے مطابق ، . . کنعان کے علاقے میں . . .بنی اسرائیل (Israelite) کا ایک بے انتہا طاقتور شخص سیمسن تھا ۔ وہ شیر جیسے درندے کو نہتے ہاتھوں سے زیر کر سکتا تھا۔ شیر کو نہتے ہاتھوں ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ ایک اور بات بھی روایات میں عام ملتی ہے کہ اُس نے ایک بار ایک گدھے کے کندھے کی ہڈی سے اپنے تمام دشمنوں کو زیر کیا تھا ۔
بچپن کی ایک بشارت کے مطابق سیمپسن کی طاقت برقرار رکھنے کی خاطر اُس کی ماں کو اُس کے بال کاٹنے سے منع کردیا گیا تھا۔ یہ شخص بنی اسرائیل کی طاقت تھا۔
اُس نے اپنے سب فِلسطنPhilistines دشمنوں کو نیست و نابود کر دیا ۔ سیمسن ایک خوبصورت عورت دلیلہ کی محبت کا اسیر ہوا اور اُس کے ساتھ شادی کرکے رہنے لگا ۔
فِلسطن کے شرانگیز سرکردہ لوگوں نے اِس عورت تک رسائی حاصل کی اور لالچ دے کر اُس کو خرید لیا اور چاندی کے سکّوں کے عوض . . . سیمسن کی طاقت کا راز معلوم کرنے کو کہا۔
دلیلہ نے بہت بہلا پھُسلا کر سیمسن سے اُس کی طاقت کا راز پوچھنا چاہا ، پہلے تو وہ ٹالتا رہا لیکن ایک دن بتا بیٹھا کہ اُس کی تمام طاقت اُس کے سر کے لمبے بالوں میں ہے اِسی لئے اُس نے کبھی بال نہیں کٹوائے ۔
ایک رات وہ دلیلہ کی گود میں سر رکھ کر سو گیا اور اُس ستم گر عورت نے اُس کے بال کاٹ دیئے ۔
وہ کمزور پڑ گیا ۔ اُس کے دشمنوں نے اُسے قید کردیا ، اُس کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر کر اُسے اندھا کر دیا گیا اور یوں شکست اُس کا مقدر بنی۔ قید میں سیمسن کو بھوکا پیاسا رکھا جاتا ، چکّی چلوائی جاتی، دلیلہ کو بہت ندامت ہوئی لیکن اب سیمسن پوری طرح دشمنوں کی قید میں تھا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ سیمسن کے بال بڑھے تو اُسے انکشاف ہوا کہ وہ دوبارہ دشمن کو شکست دے سکتا ہے ۔
ایک مذہبی تہوار کے دوران ، سیمسن کو زنجیروں میں قید ، حاضرین کے سامنے لایا گیا تاکہ دشمن کی ہزیمت پہ اُسے پابندِ سلاسل دیکھ کر اُس کا مذاق اُڑایا جاسکے اور حاضرین کی تفریحِ طبع کا سامان ہو۔
یہ مجمع ایک بڑے معبد میں جمع تھا جہاں فِلسطن والوں کے بڑے دیوتا کا بت تھا ، مندر میں بڑے بڑے ستونوں پہ دیوتا کی مورتی ایستادہ تھی۔ دلیلہ کسی بہانے سے سیمسن کو اُن ستونوں کے قریب لے جانے میں کامیاب ہوگئی۔ سیمسن نے ایک ہی آن میں ستون ہِلا کر رکھ دئیے۔ مورتی زمین پر آپڑی اور پورا مندر ملبے کے ڈھیر میں بدل گیا۔ دلیلہ اور سیمسن وہیں ، اُنہی پتھروں میں دب کر مرگئے اور ایک لازوال طاقت والا شخص اپنے انجام کو پہنچا۔
سیمسن اور دلیلہ کے موضوع نے بہت سےکہانی کاروں اور مصوّروں کو اپنی طرف متوجّہ کئے رکھا ۔ جس کے سبب بہت سی پینٹنگز اور خاکے ملتے ہیں اس کے علاوہ فلم اور ٹی وی کے لئے بھی یہ موضوع پُرکشش رہا ہے۔
Pingback: The End of Monk’s Tale – 40 | SarwatAJ- ثروت ع ج
So this is a story from old testament of bible……really interesting to know that so many films are made on the subject……..
LikeLike
Very beautiful description…. A very antique way of writing. Acha laga perh ker !
LikeLike
Thanks dear for peeping here and dropping some words.
LikeLike
I was not signed into wordpress, so the comment went anonymous, but trust me I can only say that all this effort of yours is nothing less than amazing…
LikeLike
good one, m happy to see it 🙂 keep moving!
LikeLike
hi!!
i am obliged to honour you with… Wonderful Team Member Readership Award.. you can collect it at
http://aimanpeer.wordpress.com/2014/05/27/wow-another-award-so-great-man/
LikeLike
Thanks sweety
LikeLike
welcome…. 🙂
LikeLike
بہت خوب انداز تحریر ہے ثروت بیٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔ چالیس برس قبل دیکھی ہوئی اس فلم کے سارے مناظر آپ کی تحریر پڑھ کر آنکھوں کے سامنے گھوم گئے ۔ اداکار وکٹر میچور نے کمال اداکاری کی ہے اس مووی میں۔
LikeLike
بہت نوازش ہے کہ میری تحریر کو تبصرے کے قابل سمجھا ۔
LikeLike