Home » Canterbury Tales » The Nun’s Priest’s Tale – 41

The Nun’s Priest’s Tale – 41

کُل سترہ ٹریجیڈی احوال کے بعد میزبان نے مونک کا شکریہ ادا کیا اور اُسے اپنی کہانی موقوف کرنے کو کہا ۔ اب نن کی ہمراہی میں سفر کرنے والے پریسٹ/Priest کی باری تھی کہ وہ اگلی کہانی سنائے۔ مونک کی المیہ کہانیوں کے پیشِ نظر ، میزبان نے پریسٹ کو تاکید کی کہ کہانی پُرلطف ہونی چاہیئے ۔

نن کے پریسٹ کی کہانی:

پریسٹ نے ایک معمر بیوہ کی کہانی سنائی ۔ ایک جنگل کے کنارے، قدرے نشیب میں اُس بڑھیا کا جھونپڑا تھا۔ وہ ایک چھوٹے سے کھیت میں محنت مزدوری کرکے اپنا اور اپنی بیٹیوں کا پیٹ پالتی تھی۔ گھر کے صحن میں بڑھیا کی مرغیوں کا ڈربہ تھا ۔ بڑھیا کا پولٹری فارم کُل سات مرغیوں اور ایک مرغے سے آباد تھا۔ مرغے کا نام ‘چانٹی کلیر’ Chanticleer تھا جو کہ بانگیں دینے میں ثانی نہیں رکھتا تھا۔ اُس کا رنگ دیدہ زیب، شوخ اور چونچ سیاہ تھی۔ اِن مرغیوں میں ایک خوش بخت ‘پرٹی لوٹ’Pertelote مرغے کی محبوب اور منہ چڑھی تھی۔

ایک صبح جنابِ چانٹی کلیر بہت متفکر اور خاموش ، اپنے باغیچے میں ٹہل رہے تھے۔ ذہین پرٹی لوٹ نے اُداسی بھانپ کر سبب پوچھا ۔

مرغے نے کہا کہ ایک بُرا خواب دیکھ کر پریشان ہوں، جانے کیا معاملہ ہو، اُس نے خُدا سے دعا کی کہ خواب کی تعبیر نیک ہو۔ خواب سناتے ہوئے مرغے نے کہا : کیا دیکھتا ہوں کہ شکاری کتے جیسا کالے کانوں والا، ایک سُرخ اور پیلا جانور ہمارے صحن میں ہے جس نے میرا تعاقب کرتے ہوئے مجھے ہلاک کردیا ہے۔

پرٹی لوٹ نے اُسے حوصلہ دیا کہ ضروری نہیں کہ ہر خواب ہی سچا ہو۔ کبھی کبھی پیٹ کی گڑبڑ سے نیند ٹھیک نہیں آتی اور مضمحل طبیعت کے سبب بھی بےمعنی خواب نظر آتے ہیں ۔ وہ خاطر جمع رکھے اور پریشانی کو دل میں جگہ نہ دے ۔ بی مرغی نے مرغے میاں کے لئے کچھ جڑی بوٹیاں لانے کا ارادہ ظاہر کیا جن سے اُس کی طبیعت ٹھیک ہوجائے گی۔

چانٹی کلیر نے اپنی بات پر مُصر رہتے ہوئے کہا کہ خواب ضرور اہمیت رکھتے ہیں اور آنے والے واقعات کا اشارہ دیتے ہیں۔ وہ بھی اپنی جگہ پورا دانشور تھا اس لئے اُس نے اپنی بات کی تائید میں کئی مثالیں دیں جیسے کہ ایک شخص نے خواب میں اپنے دوست کو قتل ہوتے دیکھا ۔ جس کی لاش کو گوبر اُٹھانے والے چھکڑے پر چھپایا گیا تھا۔ وہ شخص اپنے خواب کے مطابق، اُسی جگہ گیا جہاں کی نشاندہی کی گئی تھی تو وہاں اُسے اپنے دوست کی لاش مِلی۔

اِسی طرح ، چانٹی کلیر نے اُن دو دوستوں کی مثال بھی دی جن کو ایک سمندری سفر کرنا تھا اور اُن میں سے ایک دوست نے خواب دیکھا کہ وہ ڈوب رہا ہے۔ اُس نے دوسرے کو خواب سنایا تو دوسرے نے اُس کا مذاق اُڑایا اور وہ سفر پر روانہ ہوگئے۔ سفر کے دوران کشتی کے پیندے میں سوراخ ہوا اور وہ ڈوب گئے۔ چانٹی کلیر نے کچھ اور بھی مثالیں دیں۔

خواب اور تعبیروں کے موضوع سے اُکتا کر ، چانٹی کلیر نے پرٹی لوٹ سے کہا: میری نازنیں، زندگی تو فنا ہونے والی چیز ہے، اِس کے لئے پریشانی اور قلق کیسا ؟ آؤ پیاری کچھ دِل لگی کی باتیں کریں جن سے طبیعت بہل جائے۔ جانے دو اِن غیب کی الہامی باتوں کو ، آج تمہارے رُخسار اور زلف کی کچھ بات ہو، تمہاری مدُھر کُٹ کٹاک سے میرے من کے تار گُنگنائیں، تمہارے چہرے کے حُسن میں کھو جاؤں ۔ کتنے نصیب کی بات ہے کہ تم میری شریکِ حیات ہو۔ تمہارے پیار بھرے ساتھ کی وجہ سے میں تمام عالم کے غم سے بےگانہ ہوجاتا ہوں۔ آؤ دِل کے بہلانے کو کچھ میٹھی دِلنشیں باتیں ہوں۔

پھر اُس نے پرٹی لوٹ کو ایک ضرب المثل سنائی کہ . . .وہ جو کہتے ہیں کہ . . اچھی عورت کے دم سے مرد کی زندگی نعمت بن جاتی ہے۔ اِسی طرح وہ دیر تک اپنی محبوب بیوی پرٹی لوٹ سے راز و نیاز کی باتیں کرتا رہا، اور اس کے دل سے خواب کی پریشانی جاتی رہی۔

مارچ کا مہینہ تقریباََ گزر چکا تھا جب ایک دن مُرغا چانٹی کلیر بڑے تپاک سے صحن میں چہل قدمی کررہا تھا ۔ اُس کی مرغیاں ، اُس کے دائیں بائیں ٹہلتی ہوئی ٹھونگیں لگا رہی تھیں۔ اِسی اثنا میں ایک سیاہ لُومڑ اُس طرف آنکلا ۔

026-chanticleer-and-dan-russell

چانٹی کلیر فرار ہونے کے لئے کے لئے پر تول ہی رہا تھا کہ لومڑ نے سلام دعا شروع کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو چانٹی کلیر کے ماں باپ کا پرانا واقف ہے۔ لومڑ نے چانٹی کلیر کے باپ کی خوبصورت بانگ کی تعریف کرتے ہوئے ویسی ہی بانگ کی فرمائش کی۔ چانٹی کلیر نے بانگ دینے کے لئے ابھی گردن اکڑائی ہی تھی کہ لومڑ نے اُسے گردن سے دبوچا اور جنگل کی طرف بھاگ گیا ۔ مرغیوں نے اپنے سرتاج کے اغوا ہونے پر دُہائی ڈال دی۔

056-after-him-the-fox nun s oriest

بے چاری بڑھیا اور اُس کی دو بیٹیوں نے مرغیوں کی کٹ کٹاک اور آہ و فغوں سنی تو وہ بھی جنگل کی طرف بھاگیں۔ گاؤں کے کچھ مرد اور بچے بھی ساتھ بھاگ پڑے ۔ چانٹی کلیر نے بڑی دقّت سے آواز نکالتے ہوئے لُومڑ سے کہا کہ دیکھو شکاری بھیا، اب مزہ تو تب ہے کہ . . تم اِن پیچھا کرنے والوں کو گالیاں دو اور کہو کہ پیچھا کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ . . اب تم مجھے کھا جاؤ گے ۔

113-all-the-neighbors-joined
A Scene from The Nun's Priest's Tale

لومڑ کو آئیڈیا اچھا لگا اور جیسے ہی اُس نے منہ کھولا . . .چانٹی کلیر پھڑپھڑاتا ہوا اُڑ کر ایک درخت کی ٹہنی پر جا بیٹھا ۔ لومڑ نے ہزار کہا کہ . . بھیا ، نیچے آجاؤ، میں تمہیں سچ میں کھا ہی تو نہ جاؤں گا۔

Renart_illumination

مگر چانٹی کلیر موت کے منہ میں جا کر واپس آیا تھا اور دوبارہ ایسی سنگین غلطی نہیں کرسکتا تھا ۔ لومڑ نے ہار مان لی ، بہت پچھتایا اور اُن سب پہ ملامت کی . . . جو خاموش رہنے کے وقت بول پڑتے ہیں ۔ کبھی کبھی بات کرنے کا وقت نہیں ہوتا ، خاموش رہنے کی ساعت ہوتی ہے، جن وقتوں میں خاموش رہنا ، عافیت کا وسیلہ ہوتا ہے اور نادان لوگ ایسے میں بول کر اپنا نقصان کرلیتے ہیں۔

So you see, this is what happens when you allow yourself to fall prey to flattery. But all those of you who think that this tale is just a foolish fable about a fox, or a cockerel and a hen, be aware of the moral of the story, good men. Saint Paul wrote that all that is written is there for our instruction. Take the heart of the matter, and let the rest blow away like chaff in the wind

Now goode God, if that it be thy wille,
As seith my lord, so make us alle goode men,
And brynge us to his heighe blisse. Amen۔
Now God, if it is your desire, make us all into good men and grant us heaven at last. Amen

میزبان نے اِس شگفتہ کہانی کا لُطف اُٹھاتے ہوئے، تمام مسافروں کو اِس کے مرکزی خیال کی طرف توجہ دینے کا مشورہ دیا اور یوں . . . نن کے پریسٹ کی کہانی ختم ہوئی اور زائرین کا سفر جاری رہا ۔

‘Sir Nun’s Priest,’ said our host. ‘God bless the seat of your pants and every one of your balls! This was a merry tale of Chanticleer. By my faith, if you were not of the clergy I bet you would be a proper breeding-fowl, having hens to keep you satisfied to the number of seven times seventeen and more – yes! – do you see the muscles on this noble priest, his great neck and manly chest? His eyes are like a sparrow-hawk’s! His complexion is like an artists’ pigments, and no need to embellish them with colours from Portugal! May fortune smile upon you, sir, for this tale

Then, with a merry laugh, he turned to another of the pilgrims

269-nus-priests-tale

2 thoughts on “The Nun’s Priest’s Tale – 41

Leave a comment