Home » Canterbury Tales » Monk portrays De Rege Anthicho Illustri – 33

Monk portrays De Rege Anthicho Illustri – 33

چودہویں صدی کے انگریزی شاعر جیفری چاوسر کی کینٹربری ٹیلز جاری ہیں ، اُنتیس مسافر اپنی اپنی کہانی سنارہے تھے کہ جب مونک کی باری آئی تو اُس نے مشہور شخصیات کے احوالِ زندگی اور عبرت ناک انجام سنائے۔ دسواں حال شام کی بہادر اور نامور ملکہ زینوبیا ، کا سنایا . . .جو اپنی ہی خطا کی وجہ سے پابندِ سلاسل ہوئی۔اُس کے بعد اب مونک نے گیارہواں انجام ، سلوقی شاہی ایمپائر کے آٹھویں بادشاہ، انطیوخوس چہارم کا ماجرا سنایا ۔

Bust of Antiochus iv at the altes museum in Berlin

Bust of Antiochus iv at the altes museum in Berlin

مقدونیہ کے بادشاہ سکندرِ اعظم کی شاندار حکومت کے زوال کے بعد دوسری صدی میں سلوقی شاہی خاندان برسرِ اقتدار آیا۔ اِس خاندان کی حکومت مرکزی اناطولیہ، شام، فلسطین، مشرقی بحئیرہء روم کے علاقوں، میسوپوٹامیا، فارس ، ترکمانستان، پامیر اور وادیء سندھ کے علاقوں پر رہی۔ 223قبل مسیح سے 60قبل مسیح تک اِس خاندان کے 30 بادشاہوں نے حکومت کی۔

Seleucid-Empire

Seleucid-Empire

-انطیوخوس چہارم:

ایک عجیب اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ، ماسوائے اِکّا دکّا، ا ِس خاندان کے سب مردوں کا نام . . . انطیوخوس تھا اور سب عورتوں کا نام . . لوڈائس۔ یہ نام دراصل شاہی القاب تھے جو تخت نشین ہونے والے ہر فرد کو دیئے جاتے اور پھر وہ تاریخ میں اُسی نام سے معروف ہوتا ۔ اِسی اعتبار سے . . .انطیوخوس چہارم کا اصل نام میتھراڈیٹس تھا اور انطیوخوس چہارم کے باپ کا نام ‘انطیوخوس سوم ‘ تھا جس نے اپنی ہی زندگی میں اپنے بڑے بیٹے ‘انطیوخوس بڑے’ کو شریکِ تخت قرار دے دیا تھا ۔

بڑے بیٹے کی حادثاتی موت کے بعد دوسرے نمبر کا بیٹا ‘سلوقس چہارم’ بادشاہ بنا۔ سلوقس چہارم قتل ہوا اور اُس کے بعد . . .یہ انطیوخوس چہارم تخت پر بیٹھا ۔ انطیوخوس کے باپ نے سلوقی خاندان کی حکومت کو بکھرنے سے بچانے کے لئے اپنی بیٹی لوڈائس کی شادی ، اپنے پہلے ولی عہد بیٹے انطیوخوس بڑے سے کردی تھی۔ سلوقی خاندان میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی شادی تھی۔ یہ شوہر اور بھائی جلد ہی چل بسا تو لوڈائس دوسرے بھائی سلوقس چہارم سے بیاہ دی گئی جس سے تین بچے ہوئے۔ سلوقس چہارم پراسرار انداز میں قتل ہوا تو لوڈائس کی شادی چھوٹے بھائی انطیوخوس چہارم سے ہوگئی۔

070909pm3

انطیوخوس چہارم . . خود کو دیوتا زیوس ، مشتری یا جیوپیٹر کا اوتار اور مافوق الفطرت برکات رکھنے والا حکمران کہتا تھا ۔تاریخ میں سفّاک اور ظالمانہ قتل کرنے کے لئے بدنام ہوا ۔ مونک کے الفاظ میں . . . .

KING ANTIOCHUS THE ILLUSTRIOUS

What need to tell of King Antiochus
Of all his high and royal majesty,
His lofty pride, his works so venomous?
Another such a one was not to be.
Go read of who he was in Maccabee,
Read there the words he spoke so full of pride
And why he fell from high prosperity,
And on a hill how wretchedly he died

He gave himself the surname “Epiphanes” which means “the visible god” (that he and Jupiter were identical). He acted as though he really were Jupiter and the people called him “Epimanes” meaning “the madman”.

آمریت اور سلطنت کے گھمنڈ میں فوج کا ایک حصہ قبرص پر حملے کے لئے روانہ کیا اور خود فوج کی کمان کرتا ہوا مصر کی طرف نکلا۔ یاد رہے کہ مصر اُس وقت رومن حکومت کا حصہ تھا چنانچہ ایک رومن قاصد نے انطیوخوس کا راستہ روکا اور اُسے رومن سلطنت کی طرف سے ایک پیغام دیا ۔ پیغام یہ تھا کہ یا تو قبرص اور مصر کا رُخ کرتی اپنی فوجوں کو واپس بُلا لے . . یا پھر رومن سلطنت سے اعلانیہ جنگ کا اقرار کرلے۔

انطیوخوس نے قاصد کو یہ کہہ کر ٹالنے کی کوشش کی کہ اِس بات کا فیصلہ وہ اپنی کابینہ سے مشورے کے بعد کرے گا ۔

کایاں رومی قاصد نے آگے بڑھ کر اُس کے گرد مٹّی میں ایک دائرہ کھینچ دیا ۔

popillius_drawing_a_circle_around_king

popillius_drawing_a_circle_around_king

دائرہ کھینچ کر کہا کہ اِس دائرے سے باہر قدم رکھنے سے پہلے مجھے میری بات کا جواب دو ورنہ اِس دائرے سے باہر رکھا ہوا تمھارا قدم ، میں رومنز کے خلاف اعلانِ جنگ تصّور کروںگا۔

انطیوخوس نے جنگ کا ارادہ ترک کرنے کا فیصلہ کیا اور واپس پلٹ گیا۔ انگریزی کی ایک ضرب المثل اسی واقعے سے منسوب ہے . . .

To draw a line in sand

جس کا مطلب ہے کہ فیصلے کی گھڑی .. . یعنی جب فیصلہ کرنا اٹل اور ناگریز ہوجائے۔

OLYMPUS DIGITAL CAMERA

-168ق م میں مصر سے واپسی پر اُسے معلوم ہوا کہ اُس کی غیر موجودگی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے یروشلم میں بغاوت پھوٹ پڑی ہے۔ مصر سے ناکام واپسی کے طیش میں اُس نے یروشلم کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ مؤرخین لکھتے ہیں کہ انطیوخوس نے شریعتِ موسوی پر پابندی عائد کردی ۔ بنی اسرائیل کو اُن کی عبادات سے روک دیا۔ بیت المقدس میں زبردستی بُت رکھوادیئے۔ یہودیوں کو مجبور کیا کہ وہ اِن یونانی بتوں کی پوجا کریں۔ یروشلم کے معبد کی بےحرمتی کی، اُس کی قربان گاہ پر سؤر قربان کیا۔ انطیوخوس خود کو دیوتا مشتری کا اوتار کہتا تھا چنانچہ مشتری کے نام پر مندر تعمیر ہوا۔ یہودی خاندانوں کو بازارِ غلاماں میں فروخت کیا گیا۔ مقدس کتاب توریت کے نسخے تباہ کردیئے گئے۔ جس شخص کے پاس یہ نسخے برآمد ہوتے اُسے ذبح کروادیا جاتا۔ ختنے کی رسم منع کردی گئی۔ تشدد کے ذریعے مذہب تبدیل کروایا جاتا۔ تمام یہودی قوانین کی جگہ یونانی قوانین نافذ کر دیئے گئے۔

800px-Francesco_Hayez_017
Lights   19
Lights   29
Lights   27

جیسے کے زمانے کا چلن ہے ، لوگ نئی اور بیرونی تہذیب کے خلاف مزاحمت بھی کرتے ہیں لیکن کچھ اُسے اپنانے لگتے ہیں . . یہودی اشرافیہ میں سے بھی کچھ لوگوں نے یونانی تہذیب اپنائی . . .مگر روایت پسند یہودیوں نے حالات کا مقابلہ کیا۔ ایک زبردست تحریک اُٹھی جو تاریخ میں “مکابی تحریک” یا “مکابی بغاوت” کے نام سے مشہور ہے۔

Go read of who he was in Maccabee
Read there the words he spoke so full of pride
And why he fell from high prosperity
And on a hill how wretchedly he died

اِس بغاوت میں بہت خون خرابہ ہوا . . . مگر 140ق م میں یہودیوں نے ایک آزاد دینی ریاست یہودیہ قائم کرلی جو کہ63ق م تک قائم رہی۔ یہودیوں نے یروشلم پہ دوبارہ قبضہ کرلیا اور بیت المقدس کو بتوں سے پاک کیا۔ اِس موقعے پر یہودیوں نے شاندار جشن منایا ۔ جشن کے موقعے پر مندر میں شمعیں روشن کرنا تھیں۔ لیکن مندر میں شمعیں روشن کرنے کے لئے صرف اِس قدر زیتون کا تیل موجود تھا جس سے بس ایک رات شمع روشن ہوسکے۔ مگر کراماتی طور پر اِس تیل سے آٹھ راتوں تک شمع روشن رہی۔ اِسی اثنا میں مزید تیل کا بندوبست بآسانی کرلیا گیا۔

Judea_Judas_Makk
rubens-triumph-of-judas-maccabees“Triumph of Judas Maccabee,” by Rubens, circa 1630

اِس واقعے کی یاد میں اہلِ یہود آج بھی “منوخ ” یا “ہنوکا” نامی تہوار مناتے ہیں، جس میں سات یا نو شمعوں والا شمعدان روشن کیا جاتا ہے۔

3529629a35074802d6dda2b5c525632f
hanukkah_subwayart

The dates of Hanukkah are determined by the Hebrew calendar. Hanukkah begins at the 25th day of Kislev, and concludes on the 2nd or 3rd day of Tevet (Kislev can have 29 or 30 days). The Jewish day begins at sunset, whereas the Gregorian calendar begins the day at midnight. Hanukkah begins at sunset of the date listed.
• November 27, 2013
• December 16, 2014
• December 6, 2015
• December 24, 2016
• December 12, 2017
• December 2, 2018
• December 22, 2019
• December 10, 2020

اِس شمعدان کے نشان کو حنوکا کہا جاتا ہے۔ چھ یا سات شاخوں والا یہ نشان اسرائیل کا سرکاری نشان ہے اور یہودیوں کی مقدس مذہبی علامت ہے۔ اِسے “مینورہ حنوکا” بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ چھ شاخوں والی ایک جھاڑی “مینورہ” ہے جو فلسطین میں عام پائی جاتی ہے۔

800px-RoyLindmanHanukkahMenorah

یہودی عقیدے کے مطابق، موسیٰ ؑ جب کوہِ طور پر خدا سے ہم کلامی کے لئے تشریف لے گئے تو اِسی روشن جھاڑی کی شکل میں خدا نے اپنا جلوہ دِکھایا تھا۔

Napoleon_stellt_den_israelitischen_Kult_wieder_her,_30._Mai_1806Napoleon grants freedom to the Jews

یروشلم پر حملے کے دوران ملک میں انتشار پھیلا اور اِس اندرونی انتشار کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ، پراشیا کے بادشاہ نے، مشرق کی جانب سے حملہ کرکے “حیرات” کے شہر پر قبضہ کرلیا ۔ انطیوخوس چہارم اِس حملے کے سدِباب کے لئے معرکہ آرا ہوا ، اِس معرکے کے دوران ہی ایک موذی مرض کا شکار ہوا اور بڑی اذیت کی موت مرا ۔

antiochus-iv-epiphanes

antiochus-iv-epiphanes

انطیوخوس کی بیماری کے بارے میں مختلف آراء تاریخ میں ملتی ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ یہ چیچک کی طرح کا مرض تھا ، کچھ کے مطابق جذام تھا . . . آخری وقت میں اُس کے جسم میں سے اُٹھتی بدبو کی وجہ سے کوئی اُس کے قریب نہیں جاتا تھا۔ لوگوں نے اُسے ایک پہاڑی پر مرنے کے لئے چھوڑ دیا تھا

انطیوخوس کی بیماری کے دوران، اُس کے ایک مصاحب “لاسئیس” نے اعلان کیا کہ وہ نئے اور کم سِن ولی عہد کا سرپرست ہونے کی حیثیت سے تخت سنبھالے گا اور تمام امورِ سلطنت اپنے ہاتھ میں لے لئے۔ لاسئیس نے ایک بار پھر یروشلم پر حملے کا ارادہ کیا۔

اِسی اثنا میں ایک اور شخص پیٹرنے، جو موت کے وقت انطیوخوس کے پاس تھا، یہ دعویٰ کیا کہ وہ ولی عہد کا سرپرست ہے۔ اِن دونوں مین خانہ جنگی اہلِ یروشلم کے لئے باعثِ نجات ثابت ہوئی۔ مونک نے مندرجہ ذیل الفاظ میں انطیوخوس کا ماجرا سنایا . . .

KING ANTIOCHUS THE ILLUSTRIOUS

What need to tell of King Antiochus
Of all his high and royal majesty,
His lofty pride, his works so venomous?
Another such a one was not to be.
Go read of who he was in Maccabee,
Read there the words he spoke so full of pride
And why he fell from high prosperity,
And on a hill how wretchedly he died

He had so great a hatred for the Jew
That he ordered his chariot to be
Prepared at once, and swore avengingly
That right away upon Jerusalem
He’d wreak his ire with utmost cruelty
But his objective soon eluded him

God for his threat so sorely had him smitten
With an internal wound that had no cure
Inside his gut he felt so cut and bitten
That it was pain he hardly could endure
This vengeance was a just one, to be sure
For many a fellow’s gut had felt his blow
But still, his evil purpose to secure
He wouldn’t be deterred despite his woe

He ordered armed immediately his host.
But then, before he knew it, God once more
Had moved against his pride and haughty boast:
He fell out of his chariot as it bore
His skin and limbs the tumble scraped and tore
Till he could neither walk nor mount to ride;
Upon a chair men carried off the floor
He had to sit, bruised over back and side

The wrath of God had smitten him so cruelly
That evil worms all through his body crept
By cause of which he stank so horribly
That none within the household where he kept
Whether he be awake or when he slept
Could long endure his smell. In this abhorred
Condition, this mischance, he wailed and wept
And knew of every creature God is Lord

To all his host and to himself also
The way his carcass stank would sicken till
No one could even bear him to and fro
And in this stink, this horrid painful ill,
He died a wretched death upon a hill.
And so this evil thief and homicide
Who caused so many others tears to spill
Has the reward that goes to those of pride

antioch4d

3 thoughts on “Monk portrays De Rege Anthicho Illustri – 33

  1. Pingback: The End of Monk’s Tale – 40 | SarwatAJ- ثروت ع ج

Leave a comment